رسم الخط ۔۔۔۔ لکیروں کا کھیل!!! ۔۔۔۔۔ اور دنیا کا سب سے خوبصورت رسم الخط
لکھارو:مولانا عبدالخالق ہمدرد آزاد کشیر
مجھے دنیا میں بہت سی چیزوں پر حیرت ہوتی ہے لیکن میرا خیال ہے کہ رسم الخط ان چیزوں میں سر فہرست ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ ایک آدمی کچھ لکیریں، دائرے یا ملی جلی شکلیں بناتا ہے اور دوسرا ان لکیروں کو سمجھتا ہے اور جب ان کو پڑھتا ہے تو ان کے اندر سے الفاظ بر آمد ہوتے ہیں۔
دوسری بات یہ ہے کہ رسم الخط لکیروں کے کھیل کے سوا کچھ نہیں۔ لوگوں نے مختلف اصوات کے لئے شکلیں مقرر کیں اور اس طرح رسم الخط وجود میں آ گیا۔ دنیا کے مختلف خطوں میں رہنے والوں نے مختلف شکلیں اپنائیں اس لئے رسم الخط مختلف ہو گئے۔
دنیا میں رائج عمومی رسم الخطوط میں ہر زبان کی آوازوں کے لئے حروف پائے جاتے ہیں جن کو کو توڑ جوڑ کر نئے الفاظ بنائے جاتے ہیں مگر چینیوں اور ان کے پڑوسیوں نے حروف کی بجائے اصوات کی شکلیں بنا ڈالیں اور وہ بھی بڑی مشکل۔ اس لئے چینی زبان میں آپ کوئی نیا لفظ نہیں بنا سکتے اور حد تو یہ ہے کہ اپنا نام بھی درست نہیں لکھ سکتے۔
تیسری بات یہ ہے کہ بعض ممالک میں اشرافیہ کا ایک خاص رسم الخط ہوتا تھا۔ مثال کے طور پر مصر کا تصویری ہیروغلیفی خط شاہی خط تھا اس لئے عام لوگ اس کو نہیں سیکھ سکتے تھے۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ ماہریں کو آج تک اس خط کے کتبے پڑھنے میں مشکل پیش آ رہی ہے۔ اسی طرح مختلف ممالک کے خفیہ ادارے آج بھی مخصوص رسم الخط استعمال کرتے ہیں۔
چوتھی بات یہ ہے کہ ہر آدمی اپنا رسم الخط بنا سکتا ہے کیونکہ بیس تیس شکلیں فرض کر لینا کونسا مشکل کام ہے؟؟؟ مگر ایسا اس لئے نہیں ہو سکتا کہ جب تک کوئی رسم الخط قبول عام کے درجے تک نہ پہنچے اسے محفوظ رکھنا ہی مشکل کام ہے۔
پانچویں بات یہ ہے کہ دنیا کے جو رسم الخط میں نے دیکھے ہیں ان میں عربی رسم الخط سب سے خوبصورت ہے اور اس کی خطاطی میں لوگوں نے وہ وہ کارنامے انجام دئے ہیں کہ عقل انسانی دنگ رہ جاتی ہے مگر اس خوبصورتی کو محسوس کرنے کے لئے ذوق سلیم کی ضرورت ہے۔
چھٹی بات یہ ہے کہ آٹھویں میں میں نے (FROM CODES TO CAPTAINS) نامی ایک کتاب ردی والے سے خرید کر پڑھی تھی۔ اس زمانے میں میں سکول کے سکاؤٹ ٹروپ میں بھی شامل تھا۔ اس سے کوڈز میں دلچسپی پیدا ہوئی اور اردو اور انگریزی لکھنے کے لئے خود تین رسم الخط ایجاد کئے مگر بعد میں ان کو چھوڑ دیا تو آج خود بھی ان کو نہیں پڑھ سکتا۔ (ھمدردیات)